تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿بقرہ، 208﴾
ترجمہ: اے ایمان والو! تم سب کے سب امن و سلامتی (والے دین) میں مکمل طور پر داخل ہو جاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو کیونکہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ تمام مومنین کا ہر لحاظ سے اسلام اور اس کے قوانین کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ضروری ہے.
2️⃣ اسلامی معاشرے میں صلح، اتحاد و یگانگ قائم کرنا تمام مومنین کی ذمہ داری ہے.
3️⃣ ایمان کی روح اور حقیقت یہ ہے کہ خدا کے سامنے سر تسلیم خم ہوں اور شیطان کی پیروی سے اجتناب کریں.
4️⃣ احکام خدا کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ایمانی معاشرے کی وحدت کا بنیادی مرکز اور محور ہے.
5️⃣ شیطان مومنین کے اتحاد اور اتفاق کا دشمن ہے.
6️⃣ شیطان کا وسوسہ اور فریب مختلف راہوں سے اور تدریجی انداز میں ہوتا ہے.
7️⃣ خداوند عالم کے حکم کی نافرمانی شیطان کی پیروی ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ